the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
شکیل رشید
ایڈیٹر روزنامہ ممبئی اردو نیوز
گروپ ایڈیٹر بصیرت آن لائن

یہ ’شہید وطن‘ ہیمنت کرکرے کی توہین ہے!
توہین ہی کیوں ، مالیگاؤں بم بلاسٹ 2008( اور 2006) کی ملزمہ سادھوی پرگیہ سمیت چھ ہندوتوادی ملزمین کو’ کلین چٹ‘ دینا اور کرنل پروہت اینڈ کمپنی پر سے ’ مکوکا‘ کا ہٹالینا، آنجہانی کرکرے کو گویا کہ ملزمین کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ، پس ازمرگ ان کو دورغ گو، غیر منصف، بے قصوروں کو پھنسانے والا اور جانبدار قرار دے کر ساری دنیا میں انہیں ایک ’ بے ایمان افسر‘ کے طور پر پیش کرنا ہے ۔۔۔ ملک کی قومی تفتیشی ایجنسی ( این آئی اے) کا یہ کہنا کہ ’ سادھوی اور پروہت کو پھنسانے کے لئے اے ٹی ایس نے جو کارروائیاں کیں وہ ’ مشکوک‘ لگتی ہیں، نیز برآمد آرڈی ایکس پر سوالیہ نشان لگاکر یہ ظاہر کرنا جیسے کہ آرڈی ایکس اے ٹی ایس نے ہی پلانٹ کیا تھا، شہید کرکرے کی اُس پوری چھان بین اور تفتیش پر ہانی پھیرنے جیسا ہے جس نے ملک میں پہلی با ر’ بھگوا دہشت گردی‘ کے چہرے کو بے نقاب کیا تھا۔۔۔۔ اور لوگوں کے سامنے یہ سچ آیا تھا کہ دہشت گردی کے ہر واقعے کے بعد مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینا اصلاً سنگھی سازش اور منصوبہ بندی کا ایک حصہ ہے ۔
یہ خدشہ یا خطرہ کہ مودی سرکار کے اشارے پر کام کرنے والی این آئی اے ’بھگوا آتنک وادیوں‘ کو چھوڑنے کی تیاری کررہی ہے پہلی بار اُس وقت جگ ظاہر ہوا تھا جب خصوصی سرکاری وکیل روہنی سالیان نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا تھا کہ این آئی اے کی طرف سے ان پر ’ ہندوآتنک وادیوں‘ کے تئیں’نرمی‘ برتنے کے لئے دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔اور جمعہ 13مئی کو اس وقت یہ خدشہ حقیقت میں بدلتا ہوا نظر آگیا جب این آئی اے نے عدالت میں 133 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی اور اے ٹی ایس کے سارے ’ الزامات‘ اور ’ ساری چھان بین اور تفتیش‘ کو یکسر مسترد کرکے سادھوی کو پانچ دیگر افراد کے ہمراہ جن میں لوکیش شرما ، شیونارائن کالسنگرا، شیام ساہو ، پروین تکالکی اور دھن سنگھ شامل ہیں ’کلین چٹ‘ دے دی اور کرنل پروہت سمیت 9ملزمین پر سے مکوکا ہٹالیا ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے کہ ان کے خلاف اے ٹی ایس نے جو کیس بنایا تھا وہ ’ مشکوک‘ اور سوالیہ ہے ۔ اب کرنل پروہت سمیت 9افراد پر جن میں میجر اپادھیائے ، سمیر کلکرنی، راکیش دھاوڑے، اور اجئے رائکر وغیرہ شامل ہیں ‘یو اے پی اے‘ کے تحت مقدمہ چلے گا ، ’ مکوکا‘ کے تحت انہوں نے جو بھی ’ اقبالیہ بیانات‘ دیئے تھے اب وہ عدالت میں ٹھوس ثبوت کے طور پر قابل قبول نہیں ہونگے ۔
معاملہ 2008 کا ہے ۔
29 ستمبر کے روز مالیگاؤں کے بھکّو چوک پر زور دار بم دھماکہ ہوا تھا جس میں سات افراد ہلاک اور 79 سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔ اسی روزگجرات کے موڈاسا میں بھی بلاسٹ ہوا تھا جس میں ایک بچہ ہلاک ہوا تھا۔ حسبِ روایت پولس اور سنگھی عناصر نے دھماکے کے فوراً بعد ’ سیمی‘ اور ’ انڈین مجاہدین‘ کا نام لے کر مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوششیں شروع کردی تھیں۔ لوگ خوب جانتے ہیں کہ مالیگاؤں میں خوف ودہشت کی ایک نئی لہر چل پڑی تھی۔ لوگ 2006 کے بڑا قبرستان اور مشاورت چوک کے بم دھماکوں کے بعد ہونے والی گرفتاریوں سے ویسے ہی ڈرے اور سہمے ہوئے تھے ۔ اب مالیگاؤں کے مسلمانوں کے سروں پر گرفتاری کی ایک نئی تلوار لٹکنے لگی تھی۔ پولس حرکت میں آئی بھی لیکن چونکہ اس بار اے ٹی ایس کی سربراہی ایک ایماندار پولس افسر یعنی آنجہانی ہیمنت کرکرے کے سپرد تھی اس لئے اندھا دھند گرفتاریاں نہیں ہوئیں۔ اس وقت کے نائب وزیراعلیٰ آر آر پاٹل نے جو وزیر داخلہ بھی تھے جب دھماکے کے بعد مالیگاؤں کا دورہ کیا تھا تب انہیں غمزدہ مگر غصے سے بھرے ہوئے شہریوں کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ احتجاج کرنے والوں میں خواتین کی اچھی خاصی تعداد شامل تھی۔۔۔۔ آر آر پاٹل نے یقین دلایا تھا کہ ’ انصاف‘ ہوگا ۔
اور کرکرے نے انصاف کیا ۔
شہید اے ٹی ایس سربراہ نے بھکّو چوک سے اپنی تفتیش کا آغاز کیا ۔ وہاں اس ’ مشتبہ‘ موٹر سائیکل پر توجہ مرکوز کی جس کا دھماکے میں استعمال کیا گیا تھا اور کڑیاں ملاتے ہوئے ایک ہندوسادھوی تک رسائی حاصل کرلی جس کا نام پرگیہ سنگھ چندر پرتاپ سنگھ ٹھاکر تھا ، جو مدھیہ پردیش کی رہنے والی تھی اور ان دنوں ریاست گجرات کے شہر سورت میں رہ رہی تھی۔ سادھوی پرگیہ کی کہانی بڑی ہی دلچسپ ہے ۔ وہ ان دنوںوشوا ہندوپریشد کی خواتین سے متعلق ونگ ’ درگاواہنی‘ کی قومی ایگزیکیٹو سکریٹری تھی۔۔۔ اس سے پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے یہ اعتراف تو کرلیا کہ موٹر سائیکل اس کی تھی مگر یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ اسے منوج شرما عرف جوشی کے ہاتھو ںفروخت کرچکی ہے ۔ منوج جوشی آر ایس ایس کا سرگرم رکن اور دوہرے قتل کا ایک ملزم ، جسے بعد میں گولی مارکر قتل کردیا گیا تھا۔ پرگیہ سنگھ سے پوچھ گچھ کی بنا پر شیام لال ساہو تک رسائی ہوئی جو بی جے پی کا رکن تھا اور بم بلاسٹ کی سازش میں سادھوی کا معاون ۔ اس کے بعد ساری سازش بے نقاب ہوتی چلی گئی۔ ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے کی پونے سے ، سمیر کلکرنی کی بھوپال سے ، پونے سے اجئے رائکر اور راکیش دھاوڑے کی ، ڈومبیولی سے چنتامنی مہاترے کی اور پھر سب سے بڑی کرنل پروہت کی ، گرفتاریاں ہوئیں اور ملک میں ’ ہندو آتنک واد‘ کا خوفناک چہرہ اُجاگر ہوگیا۔
آنجہانی کرکرے نے کل گیارہ افراد کو حراست میں لیا ، ان میں سے پروہت اور دیانند پانڈے کے قبضے سے تین لیپ ٹاپ ضبط کئے گئے جن میں ’ برہمن راشٹر‘ کا بلیوپرنٹ تھا یعنی ملک کو ’ ہندوراشٹر‘ میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی ۔۔۔ یہ لیپ ٹاپ بڑی اہمیت رکھتے ہیں ، انہیں اہم ترین ثبوتوں میں سے ایک کہا جاسکتا ہے ، ان میں انتہا پسند تنظیم ’ابھینو بھارت‘ کی مکمل تفصیلات موجود ہیں ۔ یہ وہ تنظیم ہے جس سے کرنل پروہت جڑا ہوا تھا۔ اس تنظیم کا قیام 2002-3 میں کیا گیا تھا۔ اس کے بنیاد گذاروں میں کٹر برہمن فرقہ پرست شامل تھے ۔اس کے مقاصد میں سے ایک بڑا مقصد ہندوستان میں منتخب عوامی حکومت کو ختم کرکے اس کی جگہ ہندوراشٹر کا قیام اور آئین کی جگہ ویدوں اور سمریتوں کی بنیاد پر قوانین کا نفاذ تھا۔۔۔ یہ سچ بھی سامنے آیا کہ اس تنظیم کو نیپال اور اسرائیل اور ناگا انتہا پسندوں کی مدد حاصل ہے ۔
تین میں سے دولیپ ٹاپ میں ’ ابھینو بھارت‘ کی میٹنگوں کے 48 آڈیو اورویڈیو ریکارڈ تھے ۔۔۔ کہا جاتا ہے کہ ہیمنت کرکرے اپنی شہادت سے قبل صرف تین آڈیو اور ویڈیو کلپوں کو تحریری صورت دے کر تفتیش کرنے میں کامیاب رہے تھے ، باقی کی43 ویڈیو اور آڈیوکلپوں کی چھان بین بھی باقی تھی اور انہیں تحریری صورت دیا جانا بھی ۔یہ کام این آئی اے نے کیا یا نہیں، پتہ نہیں ! لیپ ٹاپ سے آنجہانی کرکرے کو یہ پتہ چلا تھا کہ’ ابھینوبھارت‘ کی میٹنگیں احمد آباد ، اجین، فرید آباد، کولکاتہ، بھوپال ،



جبلپور،اندور، پونے اور ناسک میں ہوتی رہی ہیں ۔ ان لیپ ٹاپوں سے یہ بھی پتہ چلا تھا کہ کرنل پروہت نے آرڈی ایکس حاصل کیا تھا۔۔۔ دلچسپ امریہ ہے کہ اس میٹنگ میں جس میں مالیگاؤں میں دھماکے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی ہیمانی ساورکر بھی موجود تھی۔ ہیمانی ساورکر، مہاتماگاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی بھتیجی اور ساورکر گھرانے کی بہو ہے ۔
’ہندوآتنک واد‘ کے سلسلے میں آنجہانی کرکرے نے مزید دو انتہا پسند تنظیموں کے چہروں کو بے نقاب کیا تھا،’سناتن سنستھا‘ اور ’ ہندو جن جاگرن سمیتی‘ یہ تنظیمیں بھی تھانے اور گوا سمیت ملک کے مختلف ٹھکانوں پر ہوئے بم دھماکوں کے لئے الزامات کی زد میں ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر ان میں سے کسی کے خلاف آج تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔۔۔ ’ابھینو بھارت‘ تک پر پابندی نہیں لگی ہے ۔
پابندی لگے بھی کیسے !
’ابھینو بھارت‘ کے مالیگاؤں بم بلاسٹ کے گرفتارشدگان ملازمت سے برطرف تک نہیں کئے گئے تھے ۔۔۔ خیر اب انہیں سزا ملے گی ، اس کا بھی کوئی امکان نہیں ہے ! شہید کرکرے کی ’ محنت‘ پر پانی کیسے پھیرا گیا ، یہ سوال بے حد اہم ہے ۔ اس ’ کام‘ کے لئے ایک بیگ گراؤنڈ پہلے ہی سے تیار کیا گیا تھا۔ مالیگاؤں بم بلاسٹ 2006 کے ملزمین کو ’پھنسانے‘ سے اس کی شروعات ہوئی تھی۔ یہ امر ملحوظ رہے کہ 2006 کے بلاسٹ کے ملزمین لوکیش شرما ، دھن سنگھ ، منوہر سنگھ اور راجندر چودھری ہیں ۔ یہ سب کے سب سادھوی سے رابطے میں رہے ہیں۔ یعنی 2006 کی کڑیاں بھی سادھوی سے ملتی ہیں ۔ اے ٹی ایس کے ایک دور کے سربراہ کے پی رگھوونشی نے اس ’کام‘ میں ایک اہم کردار ادا کیا ۔ شہید کرکرے کے بعد رگھوونشی پھر اے ٹی ایس کے سربراہ بنائے گئے تھے اور انہوں نے ان ساری’ کڑیوں‘ کو جو مالیگاؤں کے 2008 اور 2006 کے بم دھماکوں میں ’ تعلق‘ کو ظاہر کرتی تھیں’معدوم‘ ہوجانے دیا ۔ گرفتاریاں رک گئیں۔ تفتیش بند کردی گئی۔۔۔ رگھو ونشی اور کرنل پروہت کے ’ تعلقات‘ ظاہر ہونے کے بعد بھی رگھوونشی کو اس کیس سے ہٹایا نہیں گیا!اے ٹی ایس نے شہید کرکرے کی قیادت میں جو شواہدجمع کئے تھے انہیں کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔ ۔۔ اور اب اس موٹر سائیکل کو ’ جس کی بنیاد پر شہید کرکرے نے ’ہندوآتنک واد‘ تک رسائی حاصل کی تھی این آئی اے نے ’ مشتبہہ‘ قرار دے دیا ہے ۔ اے ٹی ایس کا یہ دعویٰ تھا کہ موٹر سائیکل جو سادھوی پرگیہ کے نام پر تھی ، مالیگاؤں میں بم دھماکوں کو انجام دینے کے لئے استعمال کی گئی تھی اور سادھوی نے رام چندر کلنگرا سے اجین میں ملاقات کرکے موٹر سائیکل کے ساتھ دھماکوں کے آدمی مہیا کرنے کی بات کہی تھی۔ مگر این آئی اے نے اس ’ ثبوت ‘ کو ’ناکافی‘ قرار دے کر یہ کہا ہے کہ دھماکے سے بہت دنوں پہلے ہی سادھوی ، کلسنگراکوموٹر سائیکل سونپ چکی تھی۔۔۔۔ این آئی اے نے سادھوی کے اقبالیہ بیانات اور دیگر شواہد کو بھی ناکافی قرار دیا ہے ۔۔۔۔ اے ٹی ایس نے جن پانچ انتہا پسندوں کو مالیگاؤں بم بلاسٹ 2008 کا ملزم قرار دیا ہے این آئی اے نے ان کے خلاف ثبوتوں کو بھی ناکافی کہا ہے ۔ اور یہ بھی کہا ہے کہ ملزمین کے بیانات ’ ٹارچر‘ کرکے لئے گئے تھے ۔
ایک بڑا اہم سوال اٹھ رہا ہے ۔۔۔ این آئی اے نے کبھی مالیگاؤں بلاسٹ2008 کے ملزمین کو ’ اپنی تحویل‘ میں نہیں لیا ، کبھی حراست میں ان سے پوچھ گچھ نہیں کی ، پھر کیسے اس نے سادھوی کو ’ کلین چٹ‘ اور دیگر کو ’ مکوکا‘ سے بری کردیا! این آئی اے پانچ برسوں سے کیں کی تفتیش کررہی تھی۔ اسے یکم اپریل 2011 کو اے ٹی ایس کی جگہ تفتیش کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ ابتدا میں این آئی اے نے تلوجہ سینٹرل جیل کے اندر ’ جیلر کی موجودگی میں ہر ملزم سے الگ الگ بات کی تھی اور جب اس نے ملزمین کو پوچھ گچھ کے لئے اپنی تحویل میں لینا چاہا اور مکوکا کورٹ نے اس کی اجازت دی تب ملزمین ہائی کورٹ چلے گئے جس نے ملزمین کی این آئی اے کو تحویل میں دینے پر روک لگادی ۔ جب ہائی کورٹ نے روک ہٹائی اور کہا کہ این آئی اے ملزمین کو پوچھ گچھ کے لئے اپنی تحویل میں لے سکتی ہے تو ملزمین نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹادیا جس نے ’ تحویل‘ پر روک لگادی اور آج تک روک لگی ہے ! مطلب یہ کہ این آئی اے ان ملزمین سے ’ حراستی پوچھ گچھ‘ کبھی نہیں کرسکی۔۔۔ پھر بھی ’ پوچھ گچھ کے بغیر اس نے کلین چٹ بھی دے دی اور مکوکا بھی ہٹالیا! اسی کو جمعیۃ علما ء مہاراشٹر کے صدر حافظ ندیم صدیقی نے انصاف کا قتل کہا ہے ۔۔۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر ( ارشد مدنی) کے لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی باقاعدہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کرچکے ہیں ۔۔۔
سوال یہ ہے کہ کیا این آئی اے کی ’ کلین چٹ‘ سے سادھوی کو فائدہ پہنچے گا ؟ اور کیا کرنل پروہت اینڈ کمپنی کو مکوکا کے ہٹنے سے راحت ملے گی ؟ بظاہر تو یہ لگتا ہے کہ سادھوی ، پروہت اور دوسرے ’ ہندوتوادی‘ فائدے میں رہیں گے مگر سابق خصوصی سرکاری وکیل روہنی سالیان کا یہ ماننا ہے کہ ’’یہ نئی چارج شیٹ محض این آئی اے کی رائے ہے ‘ فیصلہ تو عدالت کو کرنا ہے اور عدالت میں پہلے کی پانچ ہزار صفحات پر مشتمل چارج شیٹ پڑی ہوئی ہے جس میں وہ ثبوت موجود ہیں جن کی بنیاد پر معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا ہے ، مثلاً ٹیلی فون پر کی گئی بات چیت، کیا عدالت اس چارج شیٹ کو صرف اس لئے نظر انداز کردے گی کہ آج این آئی اے کچھ اور کہہ رہی ہے ۔‘‘
ہم سب تو یہی چاہیں گے کہ روہنی سالیان کی بات سچ نکلے۔۔۔۔ عدالت پر بھی بھروسہ ہے کیونکہ عدالت نے بالخصوص سپریم کورٹ نے سادھوی اورپروہت کو ’ راحت‘ دینے سے ابتک انکار کیا ہے ۔ ’مکوکا‘ ہٹانے اور ضمانت دینے سے انکار کیا ہے ۔۔۔ اب این آئی اے کی چارج شیٹ کو عدالت کس رخ سے دیکھتی ہے اس پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔۔۔ مگر یہ سچ تو ظاہر ہوہی گیا ہے کہ این آئی اے کے تعلق سے جس شک وشبہہ کا اظہار کیا جارہا تھا وہ حقیقت میں بدلنے لگا ہے ۔ این آئی اے کے سربراہ شرد کمار لاکھ وضاحت کریں مگر اس الزام کا ان کے پاس کوئی تسلی بخش جواب نہیں ہے کہ وہ بی جے پی کی مودی سرکار اور سنگھ پریوار کے اشارےپر ’ کام‘ کررہے ہیں ، لگ یہی رہا ہے کہ کرکرے نے جس ’ بھگوا آتنکـ واد کو بے نقاب کیا تھا اسے پھر سے چھپانے کی کوشش ہورہی ہے۔ مودی سرکار میں بھگوا آتنک وادیوں، کے لئے ’ اچھے دن‘ نظر آنے لگے ہیں ۔ سمجھوتہ ایکسپریس، اجمیر شریف ، مکہ مسجد، اور مالیگاؤں کے دونوں دھماکوں میں جو افراد ہلاک اور مجروح ہوئے ہیں انہیں یہ مکمل احساس ہوگیا ہے کہ ان سے نا انصافی کی جارہی ہے ۔۔۔ سماجوادی پارٹی کے رہنما ابوعاصم اعظمی نے اسے شہید ہیمنت کرکرے پر الزام عائد کرنا قرار دیا ہے ۔۔۔۔ یہ الزام بھی ہے ، ان کی توہین بھی ، متاثرین سے نا انصافی بھی اور انصاف کا قتل بھی۔۔۔۔ اب عدالت عظمیٰ کی طرف سب کی نگاہیں اس امید اور آس کے ساتھ ٹکی ہوئی ہیں کہ وہ انصاف کا خون نہیں ہونے دے گی ۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2025 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.